ایک شیخ کے گھر سے بلی روتی ہوئی نکلی۔ کسی نے پوچھا کیا ہوا۔ بلی نے کہا
نالے مینوں ماریا نالے میرا چوہا کھو لیا



شوہروں کے نام اہم پیغام۔۔۔۔!!!

اپنی بیگمات سے رابطے میں رہا کرو

کیا پتہ کب پھرکی گھومے اور وہ کتاب لکھنے بیٹھ جاے.

وہ جس نے قیس وغیرہ کی جان لے لی تھی — !!
مرض ہمیں بھی وہی ہوگیا ہے،، کیا سمجھے

آج کل لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ادب ایک کیپسول میں بند کرکے ان کے حوالے کر دیا جائے ، جسے وہ کوکا کولا کے گھونٹ کے ساتھ غٹک سے گلے میں اتار لیں۔

مشتاق احمد یوسفی


ٹیچر: بھینس دُم کیوں ہلاتی ہے؟

#اردومیڈیم :سائنس کے اصول کےمطابق دُم میں یہ طاقت نہیں ہوتی کہ وہ بھینس کوہلا سکے۔۔۔!!!!

شبانہ اعظمی اور جاوید اختر سے انٹرویو ہو رہا تھا- اینکر نے پوچھا، “شبانہ جی! جیسی شاعری جاوید صاحب کرتے ہیں، یہ تو بڑے رومانٹک ہوں گے؟” شبانہ نے جواب دیا، “رومانس تو کبھی انکو چھو کر بھی نہیں گزرا-”

اینکر نے حیرت سے جاوید صاحب کی طرف دیکھا، تو وہ بولے، “دیکھو بھائی! جو لوگ سرکس میں کام کرتے ہیں، وہ اپنے گھر میں الٹے تھوڑی لٹکے ہوتے ہیں کیا؟”


عید کے موقع پر بیوی کی شاپنگ سے بچنے کاایک آسان طریقہ
اعتکاف میں بیٹھ جاؤ ثواب کا ثواب بچت کی بچت.
یه آفر20رمضان سے 30رمضان تک هے یہ ایس ایم ایس بیویوں کی پہنچ سے دور رکھیں..
وزارت خزانہ


یوی اپنی ایک راز دار سہیلی سے کہہ رہی تھی ۔۔۔ اب میرا میاں مجھ سے کم پیار کرتا ہے ۔۔۔ پہلے پہار کرتے کرتے تکھتے نہیں تھے اب کرتے نہیں ہیں ۔۔۔ پہلے بات کرتے تھے ساری رات کرتے تھے ۔۔۔ اب بات بات پر ٹوکتے ہیں ۔۔۔ باہر جانے سے روکتے ہیں ۔۔۔ کل تو مجھے مارا بھی ۔۔ چہرہ پیلا ہوگیا ہے ۔۔۔ ہاتھ مار کی وجہ سے نیلے ہوگئے ۔۔۔ *الانکہ انھیں میرے گورے ہاتھ بہت اچھے لگتے تھے ۔۔۔۔
ہائے میرے نصیب ۔۔۔۔
آہ
وہ عرفان مجھ سے کتنا پیار کرتا تھا ۔۔۔
میرا کتنا خیال رکھتا تھا ۔۔
سکول چھوڑنے جاتا تھا ۔۔۔
لینے جاتا تھا ۔۔۔
اس سے شادی کرلیتی کتنا خوش رہتی ۔۔۔
اور وہ میری ساس اللہ کی پناہ۔۔۔
ہٹلر کی بیٹی ہے ۔۔
اس کی آنکھ میں میری خوبیاں بھی خامیاں نظر آتی ہیں ۔۔۔
بس یہی کچھ ہوتا رہتا ہے ۔۔۔
آخرکار خاوند مرجاتا ہے یا وہ بیوی مرجاتی ہے ۔۔۔
بچتا کیا ہے آہیں ۔۔۔
بیوی کی خاوندکے مرنے پر
یا خاوند کی بیوی کے مرنے پر۔

ایک شادی شدہ جوڑا کسی کے یہاں مہمان بن کر آیا ۔۔۔دونوں میاں بیوی نے دل و جان سے ان کی خاطر تواضع کی ۔۔۔

چار دن بعد جب وہ مہمان چلے گئے
تو بیوی نے شوہر سے پوچھا : کیوں جی ، وہ تمہارے کون سے رشتے دار تھے؟
یہ سنتے ہی میاں بےہوش ہو گئے ۔۔۔

کچھ دیر بعد ہوش ٹھکانے پر آنے کے بعد بیوی سے کہا ” میں تو سمجھ رہا تھا وہ تمہارے رشتے دار ہیں ۔۔۔۔”

*شوہر برائے فروخت*

بازار میں اک نئی دکان کھلی. جہاں *شوہر* فروخت کیے جاتے تھے۔

اس دکان کے کھلتے ہی عورتوں کا ہجوم بازار کی طرف چل پڑا… سبھی دکان میں داخل ہونے کے لیے بے چین تھیں!

دکان کے داخلہ پہ بورڈ پر کچھ *ہدایات اور شرائط* لکھی تھیں:

“” >> اس دکان میں کوئی بھی عورت یا لڑکی صرف ایک دفعا ہی داخل ہوسکتی ہے.

>> دکان کی 6 منزلیں ہیں، اور ہر منزل پر شوہروں کے اقسام کے بارے میں لکھا ہوا ہے.

>> خریدار عورت کسی بھی منزل سے شوہر کا انتخاب کر سکتی ہے.

>> مگر ایک بار اوپر جانے کے بعد پھر سے نیچے
نہیں آ سکتی سواے باہر نکل جانے کے.””

ایک خوبصورت لڑکی کو دکان میں داخل ہونے کا موقع ملا….

پہلی منزل کے دروازے پر لکھا تھا:
”اس منزل کے شوہر اچھے روزگار والے اور الله والے ہیں.”

*لڑکی آگے بڑھ گئی….*

دوسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا:
”اس منزل کے شوہر روزگار والے، الله والے ہیں، اور بچوں کو پسند کرتے ہیں.”

*لڑکی پھر آگے بڑھ گئی….*

تیسری منزل پر لکھا تھا:
”اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں، الله والے ہیں، بچوں کو پسند کرتے ہیں،
اور خوبصورت بھی ہیں.”

*یہ پڑھ کر لڑکی کچھ دیر کیلئے رک گئی مگر پھر یہ سوچ کر کہ چلو ایک منزل اور اوپر جا کر دیکھتے ہیں*

چوتھی منزل کے دروازے پر لکھا تھا:

”اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں، الله والے ہیں، بچوں کو پسند کرتے ہیں، خوبصورت بھی ہیں، اور گھر کےکاموں میں مدد بھی کرتے ہیں.”

*یہ پڑھ کر لڑکی کو غش سا آنے لگا، سوچا کہ ياﷲ ایسے بھی مرد ہیں دنیا میں..! وہ سوچنے لگی کہ یہاں سے شوہر خریدے اور گھر چلی جائے. مگر پہر بھی اس کا دل نہ مانا تو ایک منزل اور اوپر چلی گئی.*

وہاں دروازہ پر لکھا تھا:

”اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں، الله والے ہیں، بچوں کو پسند کرتے ہیں، بے حد خوبصورت ہیں، گھر کے کاموں میں مدد کرتے ہیں، اور رومانٹک بھی ہیں”

*اب اس عورت کے اوسان جواب دینے لگے وہ خیال کرنے لگی کہ اس سے بہتر مرد بھلا اور کیا ہو سکتا ہے. مگر اس کا دل پھر بھی نہ مانا وہ اگلی منزل اوپر چلی آئی.*

یہاں بورڈ پر لکھا تھا:

”آپ اس منزل پر آنے والی 3338 ویں خاتوں ہیں! اس منزل پر کوئی بھی شوہر نہیں ہے! یہ منزل صرف اس لئے بنائی گئی ہے
تا کہ اس بات کا ثبوت دیا جا سکے کہ
*عورت کو مطمئن کرنا ناممکن ہے!*
چلو گھر واپس


سو سال بعد جب دنیا مادر پدر آزاد ہو جائے گی تو میاں بیوی کی خریدوفروخت کیلیے بھی سٹور کھل جائیں گے۔ اسی طرح کا ایک سٹور خاوند خریدنے کیلیے کھلا۔ اس پانچ منزلہ سٹور کی ہدایات کے مطابق عورت جوں جوں اوپر والی منزل پر جائے گی خاوند کی قیمت بڑھتی جائے گی مگر شرط یہ تھی کہ عورت واپس نہیں آئے گی۔ اگر اسے کوئی مرد پسند نہ آیا تو وہ آخری منزل سے باہر نکل جائے گی۔

ایک عورت سٹور میں داخل ہوئی تو پہلی منزل کے سائن بورڈ پر لکھا تھا “اس منزل والے مرد نوکری کرتے ہیں”۔

وہ دوسری منزل پر گئی تو وہاں لکھا تھا “اس منزل کے مرد نوکری پیشہ اور بچوں سے محبت کرنے والے ہیں”۔
وہ تیسری منزل پر گئی تو لکھا تھا “اس منزل والے مرد نوکری پیشہ، بچوں سے محبت کرنے والے اور انتہائی خوبصورت ہیں”۔
عورت کا اشتیاق بڑھا اور وہ ایک اور منزل اوپر چلی گئی۔ چوتھی منزل پر لکھا تھا “اس منزل والے مرد نوکری پیشہ، بچوں سے محبت کرنے والے، انتہائی خوبصورت اور رومان پسند ہیں”۔

عورت کی خواہشات بڑھتی ہی جا رہی تھیں اور اسی شوق میں وہ پانچویں منزل پر چڑھ گئی۔ ادھر لکھا تھا “آپ اس سٹور کے دس ہزارویں گاہک ہیں، اس منزل پر کوئی مرد نہیں ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت کو خوش کرنا ناممکن ہے۔ اب آپ جا سکتی ہیں، خاوند سٹور پر آمد کا شکریہ