یوی اپنی ایک راز دار سہیلی سے کہہ رہی تھی ۔۔۔ اب میرا میاں مجھ سے کم پیار کرتا ہے ۔۔۔ پہلے پہار کرتے کرتے تکھتے نہیں تھے اب کرتے نہیں ہیں ۔۔۔ پہلے بات کرتے تھے ساری رات کرتے تھے ۔۔۔ اب بات بات پر ٹوکتے ہیں ۔۔۔ باہر جانے سے روکتے ہیں ۔۔۔ کل تو مجھے مارا بھی ۔۔ چہرہ پیلا ہوگیا ہے ۔۔۔ ہاتھ مار کی وجہ سے نیلے ہوگئے ۔۔۔ *الانکہ انھیں میرے گورے ہاتھ بہت اچھے لگتے تھے ۔۔۔۔
ہائے میرے نصیب ۔۔۔۔
آہ
وہ عرفان مجھ سے کتنا پیار کرتا تھا ۔۔۔
میرا کتنا خیال رکھتا تھا ۔۔
سکول چھوڑنے جاتا تھا ۔۔۔
لینے جاتا تھا ۔۔۔
اس سے شادی کرلیتی کتنا خوش رہتی ۔۔۔
اور وہ میری ساس اللہ کی پناہ۔۔۔
ہٹلر کی بیٹی ہے ۔۔
اس کی آنکھ میں میری خوبیاں بھی خامیاں نظر آتی ہیں ۔۔۔
بس یہی کچھ ہوتا رہتا ہے ۔۔۔
آخرکار خاوند مرجاتا ہے یا وہ بیوی مرجاتی ہے ۔۔۔
بچتا کیا ہے آہیں ۔۔۔
بیوی کی خاوندکے مرنے پر
یا خاوند کی بیوی کے مرنے پر۔


Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *